Thursday, June 6, 2013

Executive Council of AIOU is also Corrupt - ایگزیکٹو کاؤنسل کے ارکان بھی اندھے، بہرے، لولے، لنگرے ،معذور اور بے ایمان ہیں

کے ملازمین، افسران، اکیڈمیشنز اور طالب علموں کیلئے خوشخبری AIOU
آپ لوگ بہت خوش قسمت ہیں کہ نہ صرف آپ کا وی سی ناہل، نا لائق اور بد عنوان ہے، رجسٹرار راشی، زانی اور عیاش ہے، ٹیکسی ڈرائیور پی ایس اسلم اور سکیورٹی سپر وائزر بلیک میلر اور کرپٹ ترین اورگھٹیا درجے کے ملازم ہیں،بلکہ آپ کی یو نیورسٹی کی
ایگزیکٹو کاؤنسل کے ارکان بھی 
اندھے، بہرے، لولے، لنگرے ،معذور اور بے ایمان ہیں
اندھے اور بہرے کیوں؟
کیونکہ جو لوگ یونیورسٹی کے ہر فورم پر وی سی کے اقدامات کے خلاف ہونے والے 
احتجاج کو دیکھ اور سن کرریکارڈ نہیں کر سکتے وہ اندھے اور بہرے ہی ہوئے نا!
جب وہ آئین، قانون اور یونیورسٹی کے Statuetsکے تحت ملنے والے اختیارات کے مطابق اپنا کردار ادا نہیں کرسکتے اور ایک نا اہل وی سی کو سارے اختیارات سونپ رکھے ہیں جو انہیں کبھی کراچی تو کبھی کہیں میٹنگ کیلئے بلاتا ہے اور وہ بھی جہاز کے ٹکٹ، ہوٹل کے روم چارجز اور ڈیلی الاؤنس کیلئے اس کے کہنے پر کہیں بھی چل پڑتے ہیں اور وی سی سے یہ تک نہیں پوچھتے کہ تو نے یونیورسٹی میں کرپشن کا بازار کیوں گرم کر رکھا ہے اور اتنی اندھیر کیوں مچا رکھی ہے۔ کیا ایگزیکٹو کاؤنسل کے کسی بھی ممبر نے یہ پوچھنے کی ہمت کی کہ بھائی نذیر سانگی تیری ڈگری کا معمہ کیا ہے؟ اور تونے کیوں HEC کے قاعد و ضوابط کے تحت اپنی ڈگری کی Validation یا Verification کیوں نہیں کروائی؟ یا تو کیوں اسلام آباد میں ایگزیکٹو کاؤنسل کا اجلاس منعقد نہیں کرواتا اوریونیورسٹی کے ماحول کو کیوں خراب کر رہا ہے؟
کیا ایگزیکٹو کاؤنسل کے معزز ممبران نے کبھی یونیورسٹی میں ملازمین کے مسائل سننے کے لئے کسی جنرل میٹنگ، دربار یا کسی جلسے کا انتظام کیا یا کرنے کی کوشش کی؟
کیا ان کی ذمہ داری اتنی ہی بنتی ہے کہ وہ وی سی کے آفس میں آئیں اے سی میں بیٹھیں،کھانا کھائیں، کالا پانی پئیں،وی سی کے کرپٹ اقدامات اور reccomendationsوالی فائلوں پر دستخط کریں، اپنے اعزازیئے کا چیک یا نقد لفافہ وصول کریں اور اپنے گھروں کو چلے جائیں؟
کیا انہوں نے وی سی سے کبھی پو چھا کہ 
اے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، ملازمین اور افسران کا خون چوسنے والی جونک!
کیا یونیورسٹی کا پیسہ تیرے باپ کا ہے جو تو اپنی انتقامی کارروائیوں میں اس کو اندھا دھند استعمال کر رہا ہے؟
تو جس اخبار کو چاہے اپنی فرمائشی خبر لگانے کیلئے پچاس ساٹھ ہزار کا اشتہار Donate کردے؟
یا کسی بھی ملازم کے خلاف عدالتی کارروائی میں لاکھوں روپے اڑا دے؟ اور مزے کی بات یہ ہے کہ ڈیلی ویجرز ایمپلائیز کو مستقل کرنے کے بجائے اس سے کہیں زیادہ رقم ان کے ساتھ کیس لڑنے میں لگا دی گئی ہے! اس سے تو بہتر تھا کہ ان کو مستقل کرکے ان کے بال بچوں کی دعائیں لیتا!
کیا یہ تیرے اختیار ات سے تجاوز نہیں کہ تو جس شخص کو چاہے نوکری سے نکال دے؟ اورایک ایسا سکیورٹی آفیسر جو یونیورسٹی کی تاریخ کا پہلا باقائدہ کوالیفائیڈ آفیسر ہے جس نے دو تحریری امتحان اور ایک انٹرویو اپنے میرٹ پر کوالیفائی کیا۔ باقی تو سب تیری پسند اور نا پسند کے نوازے گئے لوگ ہیں۔ یا پھر کسی MNAیا وزیر یا سفیر یا مشیر یا سینیٹر کی پرچیوں پر بھرتی شدہ لوگ ہیں اور میں یہ بات ہر فورم پر ثابت کر سکتا ہوں۔
جو شخص یونیورسٹی کا ماحول بہتر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور یونیورسٹی سے بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ختم کرنے کی بات کرے تو اس اپنی جگہ ہی سے اٹھا کر پھینک دے!
جو شخص ٹھیکوں اور پرچیز کی فرموں کی پری کوالیفکیشن کیلئے تجھے طریقہ کار بتائے اور تیرے دستخطوں سے جاری کردہ ٹینڈرز اور ٹھیکوں میںPPRAرولز کے مطابق لگائے گئے اعتراضات کی نشان دہی کرے تو اس کو نوکری ہی سے نکال دے!
جو شخص تجھے کنڈیشنل استعفیٰ دے تو بجائے اس کی داد رسی کرنے کے اسے ذلیل و خوار کرے نوکری سے نکال دے؟
جس شخص کو چاہے کلرک سے گزیٹڈ گریڈ میں بھرتی کرلے۔ جیسے محمد میاں سومرو کی پرچی لانے والے کلرک کو گزیٹڈ پوسٹ پر ریسرچ ایسوسی ایٹ بھرتی کر لیا!
اس کے علاوہ تیری کیا ہمت اور ڈھٹائی ہے کہ تو نے ٹرانسفر کو ایک مذاق بنا کر رکھ دیا ہے اوریونیسورسٹی کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے!
توجس بھی آفیسر یا ملازم کو دبانا چاہے اسے، کوئٹہ، فیصل آباد، سرگودھا، کراچی یا کسی خطرناک جگہ پر ٹرانسفر کیوں کر دیتا ہے؟
اور اگر وہ کسی بھی ٹرانسفر کی مکمل Justificationنہیں کر سکتا تو اس ملازم کو بطور سزا بھیجنے کی وجہ سے TTA/DAکی جو بھی ادائیگی یونیورسٹی کے فنڈز سے کی گئی ہے وہ اس کی تنخواہ سے وصول کی جائے۔ جس میں سب سے پہلی Transfer TA/DAکی ادائیگی جو کم و بیش دو لاکھ روپے بنتی ہے وہ وی سی سانگی ، پروفیسر نعیم رشید اور رجسٹرار کی تنخواہوں میں سے کی جائے۔ کیونکہ راقم کی کنٹریکٹ کی پوسٹ تھی اگر آپ راقم کے کام سے مطمئن نہیں تھے تو اس کا کنٹریکٹ معطل کر دیتے۔ اسے بلاجواز کراچی کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟
اسی طرح ایک ایسے آفیسر کو بھی بلا جواز کراچی ٹرنسفر کیا گیا جس کی ریٹائیرمنٹ میں چند مہینے رہ گئے تھے۔اسے TA/DAدے کر نہ صرف یونیورسٹی کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ اس شخص کو جس ذہنی کرب اور تکلیف کا نشانہ بنایا گیا وہ کوئی شیطان صفت درندہ ہی کر سکتا ہے!
بے ایمان کیوں اور کیسے؟
جب وی سی غلط بیانی اور جھوٹ بول کر متروکہ ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم کے نام پر مہنگی مشینیں اور االات خریدنے کی اجازت دیتا اور حاصل کرتا ہے تو اس کی بد عنوانی اور کرپشن پر اس کا ساتھ دینے والے بھی اس کے ساتھی ہوئے۔ لہٰذا ان کو بھی بوقت انکوائری ان کے بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔ جو کہ ایک حقیقت ہے۔
تو
آپ ہی بتائیے کہ اگر میں ایگزیکٹو کاؤنسل کو لولا، لنگڑا اور معزور نہ کہوں تو کیا ان کی آمد پر بینڈ باجوں کا بندو بست کروں؟

ابن انسانؔ 


No comments:

Post a Comment